تندیء باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
یہ شعر اقبال کا نہیں ہے !!!
بلکہ اس خوب صورت شعر کے تخلیق کار کا نام " سید صادق حسین صادق کاظمی " ہے ـ جو کہ 1898ء میں " شکرگڑھ ، ضلع سیال کوٹ " میں پیدا ہوئے ، اور طویل عمر 91 سال پائی ـ
یہ شعر ، مکمل کلام کے ساتھ شاہ صاحب کے شعری مجموعے " برگِ سبز " میں موجود ہے ـ اس کے علاوہ ان کی قبر کے کتبے پر بھی لکھا گیا ہے ـ ذیل میں یہ پوری نظم ملاحظہ کیجیے !
تو سمجھتا ہے حوادث ہیں ستانے کے لیے
یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کے لیے
تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
کامیابی کی ہُوا کرتی ہے ناکامی دلیل
رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کے لیے
نیم جاں ہے کس لیے حالِ خلافت دیکھ کر
ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کے بچانے کے لیے
چین سے رہنے نہ دے ان کو نہ خود آرام کر
مستعد ہیں جو خلافت کو مٹانے کے لیے
استقامت سے اٹھا وہ نالہءِ آہ و فغاں
جو کہ کافی ہو درِ لندن ہلانے کے لیے
آتشِ نمرود گر بھٹکی ہے کچھ پروا نہیں
وقت ہے شانِ براہیمی دکھانے کے لیے
مانگنا کیسا؟ کہ تو خود مالک و مختار ہے
ہاتھ پھیلاتا ہے کیوں اپنے خزانے