header logo

اردوادب

 اردوادب

👈قومی ترانےمیں کل الفاظ ھیں؟
جواب :پچاس
👈ردیف کےبغیرغزل کہلاتی ھے؟
جواب :غیرمردف
👈اردو نستعلیق کے فانٹ کو نوری نستعلیق کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب: احمد جمیل نے اپنے باپ مرزا نور احمد کے نام کی نسبت سے نوری نستعلیق نام دیا
👈 فعل اور مصدر میں کیا فرق ہے؟
جواب: فعل میں زمانہ ہوتا ہے اور مصدر میں زمانے کا تعلق نہیں ہوتا
👈ناول " راجہ گدھ " کے کتنے حصے ہیں۔ نام لکھیں؟
جواب: چار
1۔عشق لا حاصل (شام سمے سے منسوب)
2۔ لا متناہی تجسس ( دن ڈھلے)
3۔ رزق حرام ( دن چڑھے)
4۔ موت کی آگاہی ( رات کے پچھلے پہر)
👈 ایسی نظم کو جس کے ہر بند میں آخری مصرع یا شعر بار بار دہرایا جائے ، اصطلاح میں کیا کہتے ہیں؟
جواب: ترجیع بند
👈علم بیان کے چار ارکان ہیں۔
ا- تشبیہ: کسی چیز کو کسی خاص صفت کے اعتبار سے دوسری چیز کے مانند قرار دینا تشبیہ کہلاتا ہے۔
مثلا" علی شیر کی طرح بہادر ہے
ب- استعارہ: اصطلاح میں ایک شے کو بعینہ دوسری شے قرار دے دیا جائے، اور اس دوسری شے کے لوازمات پہلی شے سے منسوب کر دئیے جائیں، اسے استعارہ کہتے ہیں۔
مثلا" علی تو شیر ہے
ج۔مجازِ مرسل: یہ علم بیان کی تیسری شاخ ہے۔ اصطلاح میں یہ وہ لفظ ہے جو اپنے حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں استعمال ہو اور حقیقی و مجازی معنوں میں تشبیہ کے علاوہ کوئی اور تعلق ہو۔
مثلا"
خاتون آٹا گوندھ رہی ہے۔ یہاں آٹا اپنے حقیقی معنوں میں‌استعمال ہوا ہے۔ یعنی آٹا سے مراد آٹا ہی ہے
احمد چکی سے آٹا پسوا لایا ہے۔یہاں آٹا ،گندم کے معنوں میں استعمال ہوا ہے جو اس کی ماضی کی حالت ہے۔ یعنی آٹا تو نہیں پسوایا گیا بلکہ گندم پسوائی گئی تھی اور آٹا بنا۔ لیکن آٹا پسوانے کا ذکر ہے۔
د۔ کنایہ: علم بیان کی رو سے یہ وہ کلمہ ہے، جس کے معنی مبہم اور پوشیدہ ہوں اور ان کا سمجھنا کسی قرینے کا محتاج ہو، وہ اپنے حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہوا ہو کہ اس کے حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکتے ہوں۔ یعنی بولنے والا ایک لفظ بول کر اس کے مجازی معنوں کی طرف اشارہ کر دے گا، لیکن اس کے حقیقی معنیٰ مراد لینا بھی غلط نہ ہو گا۔
مثلا" "بال سفید ہو گئے لیکن عادتیں نہ بدلیں"۔
یہاں مجازی معنوں میں‌بال سفید ہونے سے مراد بڑھاپا ہے لیکن حقیقی معنوں میں بال سفید ہونا بھی درست ہے۔
👈؎ یہی شیخ حرم ہے جو چرا کے بیچ کھاتا ہے
گلیم بوذر و دلق اویس و چادر زہرا
اس شعر میں مرکب اضافی کا استعمال کتنی بار ہوا؟
جواب : چار
👈لغت
علمی اردو لغت۔۔۔۔ وارث سرہندی
غرائب اللغات۔۔۔۔۔۔۔ عبدالواسع ہانسوی
فرہنگ عامرہ۔۔۔۔۔۔ عبداللہ خویشگی
فرہنگ آصفیہ۔۔۔۔۔ سید احمد دہلوی
نوادرالالفاظ۔۔۔۔۔ خان آرزو
فرہنگ تلفظ۔۔۔۔۔۔۔ شان الحق حقی
فیروز اللغات۔۔۔۔۔ مولوی فیروز الدین
👈اضافت تملیکی کیا ہے؟
جواب : اگر مضاف اور مضاف الیہ میں سے ایک مالک اور دوسرا مملوک ہو تو وہ اضافت تملیکی کہلاتی ہے۔مثلاََ امجد کا گھوڑا، اسلم کی کتاب
👈مرکب امتزاجی کی تعریف بتائیں!
جواب : وہ مرکب جو دو یا دو سے زیادہ اسم سے مل کر بنے اس کو مرکب امتزاجی کہتے ہیں مثلاََ نواب شاہ، علی گڑھ
👈’’ یار زندہ صحبت باقی ‘‘ اس ضرب المثل سے کیا مراد ہے؟
جواب: زندہ رہے تو ملتے رہیں گے
👈صفت عددی سے کیا مراد ہے؟
جواب: اس صفت کو کہتے ہیں جو جو اپنے موصوف کی تعداد، ترتیب یا درجے کو ظاہر کرے
👈؎قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
شاعر: میاں داد خاں سیاح
👈ناصر کاظمی کو کس کتاب پر آدم جی انعام ملا؟
جواب : دیوان
یہ شعر کس کی تخلیق ہے ، جسے جسٹس محمود نے اپنے ایک فیصلہ میں بطور سند کے لکھا تھا؟
👈؎ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﮯ ﯾﺎﺭ ﺭﻭﺯِ ﻣﺤﺸﺮ، ﭼﮭﭙﮯ ﮔﺎ ﮐﺸﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﮐﯿﻮﻧﮑﺮ
ﺟﻮ ﭼُﭗ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ ﺯﺑﺎﻥِ ﺧﻨﺠﺮ، ﻟﮩﻮ ﭘﮑﺎﺭﮮ ﮔﺎ ﺁﺳﺘﯿﻦ ﮐﺎ
جواب: امیرؔ مینائی
👈ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح
ملت ہے جسم، جاں ہے محمد علی جناح
23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان پیش ہونے سے پہلے لوگوں نے یہ نظم بزبانِ شاعر سنی تو ان کا جوش دیدنی تھا۔ یہ شاعر کون تھے؟
جواب: میاں بشیر احمد
👈رشک آئینہ ہے اس رشک قمر کا پہلو
صاف ادھر سے نظر آتا ہے اُدھر کا پہلو
یہ اس غزل کا مطلع ہے جو مشاعرے میں پڑھے جانے پر آتش نے اپنی غزل پھاڑتے ہوئے کہا تھا کہ جب ایسا شخص یہاں موجود ہے تو پھر میری کیا ضرورت ہے. غزل کے خالق کا نام بتائیے!
جواب : میر خلیق
👈وہ شمع اُجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
جواب: (شاعر)
مولانا ظفر علی خاں
👈 فعل معطوف کیا ہے؟
جواب : وہ فعل جس میں عطفی معنی پائے جائیں یعنی جس فاعل سے دو فعل ایک دوسرے کے بعد واقع ہوں ان فعلوں کو فعل معطوف کہتے ہیں۔ پہلے فعل کو معطوف علیہ اور دوسرے کو معطوف کہتے ہیں مثلاََ وہ اٹھ کر بیٹھ گیا وغیرہ۔
👈تشبیب کی اصطلاح کا تعلق کس صنف ادب سے یے؟
جواب۔قصیدہ
👈تلمیح کس زبان کا لفظ ہے ؟
جواب ۔عربی
👈شعری اصطلاح میں بند سے کیا مراد ہے؟
جواب: کسی مسلسل نظم کا وہ حصہ جس میں کسی خیال یا واقعے کو ارادی طور پر بیان کیا گیا ہو اور آخری مصرعے یا شعر ، قبل ازیں کہے گئے، اشعار اور مصرعوں سے مختلف ہوں۔ ایسے ہر بند میں، نظم کی نوعیت کے مطابق تین سے لیکر دس مصرعوں تک ہو سکتے ہیں مثلاََ مربع کا ہر بند چار، مخمس کا پانچ، مسدس کا چھے مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ سات، آٹھ اور دس مصرعے بھی ایک بند میں ہوتے ہیں مگر ان کی روایت کم رہی ہے۔
👈حروف اضافت
جواب :وہ حروف جو دو اسموں کا آپس میں تعلق پیدا کریں
مثلا کا ،کی ،کے را ،رے،ری وغیرہ
👈ترکیب نحوی کیا ہے ؟
جواب : جملہ فعلیہ یا جملہ اسمیہ کے اجزا کو الگ الگ بیان کرنا
👈شاعری میں منقبت سے کون سی نظم مراد لیتے ہیں؟
جواب: منقبت کے معنی تعریف و تو صیف ہیں ادب کی اصطلاح میں منقبت اس نظم کو کہتے ہیں جس میں صحابہ کرام اولیا کرام اور بزرگان دیں کی تعریف کی گئی ہو
Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.