The joke is about the requirements for a life partner and how they become increasingly absurd. The essence of the joke is that the requirements are impossible to meet, and making such demands will not lead to finding a life partner.
ضرورت برائے شریک حیات
شرائط: حسین ہو، کنواری ہو، حافظہ ہو، ڈاکٹر ہو، دانشورہ ہو، سادہ لوح ہو، بھرپور جوانی سے مالا مال ہو، کمر پتلی ہو، گردن لمبی ہو، ستواں ناک ہو، نازک ہونٹ ہوں، زبان زیادہ لمبی نہ ہو، آواز سریلی ہو، چوبیس گھنٹے جاگتی رہے اور سوتے ہوئے غضب لگے، آنکھیں نشیلی ہوں، تلوار سی زلفیں ہوں، رمّانی رخسار ہوں، گھنی پلکیں ہوں، باریک آئبرو ہوں عمدہ نسب ہو، ، کسب سے استانی ہو، خوش، مزاج ہو، خوش طبع ہو، ہرنی کی سی چال ہو، ناگن جیسے نخرے ہوں، رسگھلے جیسی میٹھی ہو عنبر جیسی مہک ہو، چلتی ہوا سی ہو، اڑتی پتنگ سی ہو، لکھے تو عصمت چغتائی لگے، بولے تو نیہا ککڑ لگے، گالیاں دے تو پھول لگے، طعنے دے تو مشورے محسوس ہوں، ڈانٹ ڈپٹ کرے تو بیگم لگے، سختی سے پیش آئے تو پڑوسن کا گمان ہو، بات کرے تو راحت دے، چپ ہو تو سکون دے،
شرائط: حسین ہو، کنواری ہو، حافظہ ہو، ڈاکٹر ہو، دانشورہ ہو، سادہ لوح ہو، بھرپور جوانی سے مالا مال ہو، کمر پتلی ہو، گردن لمبی ہو، ستواں ناک ہو، نازک ہونٹ ہوں، زبان زیادہ لمبی نہ ہو، آواز سریلی ہو، چوبیس گھنٹے جاگتی رہے اور سوتے ہوئے غضب لگے، آنکھیں نشیلی ہوں، تلوار سی زلفیں ہوں، رمّانی رخسار ہوں، گھنی پلکیں ہوں، باریک آئبرو ہوں عمدہ نسب ہو، ، کسب سے استانی ہو، خوش، مزاج ہو، خوش طبع ہو، ہرنی کی سی چال ہو، ناگن جیسے نخرے ہوں، رسگھلے جیسی میٹھی ہو عنبر جیسی مہک ہو، چلتی ہوا سی ہو، اڑتی پتنگ سی ہو، لکھے تو عصمت چغتائی لگے، بولے تو نیہا ککڑ لگے، گالیاں دے تو پھول لگے، طعنے دے تو مشورے محسوس ہوں، ڈانٹ ڈپٹ کرے تو بیگم لگے، سختی سے پیش آئے تو پڑوسن کا گمان ہو، بات کرے تو راحت دے، چپ ہو تو سکون دے،